Dua Mangne Ke Adab
دعا مانگنے کے آداب
اسلام میں دعا کی بڑی اہمیت ہےے شک اللّٰہ ہی دعائیں سننے والا ہے اسے عبادت کا مغز کہا گیا ہے
۱ -کھانے پینے پہننے اور کمانے ( روزی کمانے کے ذرائع ) میں حرام سے بچنا ( شرط )
۲- اللّٰہ جل شانہ کے لئے اخلاص ( رکن )
۳ -دعا مانگنے سے پہلے کوئی نیک کام کرنا ( مثلاََ صدقہ دینا یا نماز پڑھنا وغیرہ ) سختیوں اور مصیبتوں کے وقت خاص طور پر اپنے نیک اعمال کا ذکر کرنا (یعنی ان کے واسطے سے دعا مانگنا ) ( مستحب )
۴- ( ناپاکی اور نجاست گندگی اور غلاظت سے ) پاک اور ( میل کچیل سے ) صاف ( و سُتھرا ) ہونا (مستحب )
۵- وضو کرنا ( مستحب )
۶ -قبلہ کی طرف رُخ کرنا ( مستحب )
۷- ( دعا مانگنے سے پہلے ) نماز (حاجت ) پڑھنا ( مستحب )
۸ -(دعا مانگنے کے لئے دوزانو بیٹھنا ( مستحب )
۹- ( دعا مانگنے سے ) پہلے اور بعد میں اللّٰہ تعالی کی حمد و ثنا کرنا ( مستحب )
۱۰- اسی طرح ( دعا کے ) اول اور آخر میں نبی علیہ الصلٰوۃ والسلام پر درود و سلام بھیجنا ( مستحب )
۱۱- دونوں ہاتھ پھیلا کر دعا مانگنا ( مستحب )
۱۲- ( سائل کی طرح ) دونوں ہاتھ اُوپر اُٹھنا ( مستحب )
۱۳- دونوں ہاتھوں کو کُھلا رکھنا ( مستحب )
۱۴- ( دعا کے وقت قولاََ اور عملاََ ) اللّٰہ تعالٰی کے شایانِ شانِ آداب و احترام کو اختیار کرنا ( مستحب )
۱۵- دعا مانگنے میں ) عاجزی اور انکساری اختیار کرنا ( مستحب )
۱۶- گڑگڑانا ( مستحب )
۱۷- ( دعا مانگنے کے وقت آسمان کی جانب نگاہ نہ اُٹھانا ( مکروہ )
۱۹- اللّٰہ جل شانہ کے اسماء حُسنٰی اور اعلٰی صفات کا واسطہ دے کر دعا مانگنا ( مستحب )
۲۰- دعا میں بتکلف قافیہ بندی سے پرہیز کرنا ( مکروہ )
۲۱ -دعائیں بالقصد نغمہ سرائی اور بتکلف خوش الحانی اختیار کرنا ( مکروہ )
۲۲- انبیا علیہم السلام کے وسیلہ سے دعا کرنا ( مستحب )
۲۳- اللّٰہ تعالٰی کے نیک بندوں ( اولیاء اللّٰہ ) کے وسیلہ سے دعا مانگنا ( مستحب )
۲۴- دعا میں آواز کو پست رکھنا ( نیچی آواز میں دعا مانگنا ) ( مستحب )
۲۵- اپنے گناہوں کا اقرار کرنا ( مستحب )
۲۶- رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے جو دعا ئیں صحیح احادیث میں منقول ہیں انہی کو اختیار کرنا کیونکہ آپ نے کسی دوسرے کو بتلانے کی ضروت ہی نہیں چھوڑی ہے ( یعنی وہ تمام ضروریات و حوائج جن کے لئے انسان دعا مانگتا ہے آپ نے سب کے لئے دعائیں بتلادی ہیں ( مستحب )
۲۷- اپنی ذات سے دعا شروع کرے اور پھر اپنے ماں باپ اور تمام مومن بھائیوں کے لئے دعا کرے ( یعنی پہلے اپنے لئے پھر درجہ بدرجہ اوروں کے لئے دعا مانگے ) ( مستحب )
۲۸- اگر امام ہو تو تنہا اپنے لئے نہ مانگے بلکہ اپنے اور تمام مقتدیوں کے لئے دعا مانگے مثلا ََ میری کی بجا ئے ہماری یا میں کے بجائے ہم کے الفاظ استعمال کرے ( مستحب )
۲۹ -پورے یقین کے ساتھ اور قطعی طور پر دعا مانگنا ( کہ اللّٰہ تعالٰی دعا یقیناََ قبول کرتے ہیں اور دعا کو اپنی طرف سے کسی چیز پر موقوف بھی نہ کرے مثلاََ یہ نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو میرا قرض ادا کردے بلکہ اس طرح دعا مانگے الہی میرا قرض ادا کردے (رکن )
۳۰ -انتہائی رغبت و شوق کے ساتھ دعا مانگے (بے دلی سے دعا نہ مانگے ) ( مستحب )
۳۱ -دل ( کی گہرائیوں ) سے پوری کوشش و محنت سے دعا مانگے اور دل (دعا کی طرف ) پوری طرح متوجہ ہو اور اللّٰہ سے حسنِ ظن رکھے( رکن)
۳۲ -( ایک ہی مقصد کے لئے ) بار بار دعا مانگے ( مستحب )
۳۳ -ایک ہی دعا با ر بار مانگنے کا کم سے کم درجہ تین مرتبہ ہے ( یعنی ہر دعا کم سے کم تین مرتبہ مانگے ) ( مستحب )
۳۴ کسی دعا پر اصرار نہ کرے ( کہ میری یہ دعا تو تجھے قبول کرنی ہی ہوگی ) (مکروہ )
۳۵ -کسی گناہ کی یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے ( شرط )
۳۶- جو چیز روزِ ازل سے ہو چکی ہے ( کے خلاف ) دعا نہ مانگے ( مثلاََ الہی تو مجھے عورت سے مرد یا مرد سے عورت بنادے
( شرط )
۳۷ -دعا میں حد سے تجاوز نہ کرے کہ کسی محال اور نہ ممکن امر کی دعا مانگے ( شرط )
۳۸- اللّٰہ کی رحمت میں تنگی نہ کرے ( مثلاََ الہی تو میری ہی مغفرت کر اور کسی کی نہ کر ) (مکروہ )
۳۹- اپنی تمام حاجتیں ( چھوٹی ہوں یا بڑی کتنی معمولی کیوں نہ ہوں ) اللّٰہ سے مانگے ( مستحب )
۴۰- دعا مانگنے والا اور سننے والا اور دونوں آمین کہیں ( مستحب )
۴۱- دعا سے فارغ ہوکر دونوں ہاتھ منہ پر پھیرے ( مستحب )
۴۲- دعا کی قبولیت میں جلد بازی نہ کرے (مثلاََ یوں نہ کہے دعا پوری ہونے میں ہی نہیں آتی یا میں نے دعا کی تھی قبول ہی نہیں ہوئی ( شرط )